پاکستان نے بھارت کے رافیل جب گرانے شروع کیے
۔ 6 اور 7 مئی 2025 کی رات کو 12:10 منٹ پر انڈین ایئر بیسز سے انڈین لڑاکا جیٹس نے، بڑی تعداد میں حرکت کرنا شروع کر دی۔ ان جیٹس میں حال ہی میں سے فرانس سے خریدے گئے ماڈرن لڑاکا جیٹ، رافیل، روس سے منگواے گئے ڈبل انجن لڑاکا ایس یو 30 ، اور مگ 29 شامل تھے۔
ان جہازوں نے یکے بعد دیگرے مختلف بھارتی ایر بیسز سے اڑان بھرنا شروع کی تو پاکستان کے ایئر راڈار سسٹم ‘اواکس’ غالبا سب سے پہلے اپنے حریف کی غیر معمولی موومنٹ کو نوٹ کر کے پاکستان کی ائیر فورس کو چوکنا کر چکا تھا،یہ اواکس انڈین ائیر فورس کی حرکات سے پہلے، پاکستان کے مشرقی بارڈر سے دوسری طرف دشمن کی حرکات سکنات دیکھنے میں مصروف تھا۔ اواکس، فورا دفاعی پوزیشن لیتے ہوے مشرقی سے مغربی بارڈر کے قریب ہو گیا۔ تاکہ دور سے اپنے مدمقابل جہازوں کی انٹلیجینس اکٹھی کرے اور بروقت اپنے جہازوں اور پائلٹوں کو انڈین جہازوں کی صحیح جگہ پر موجودگی کی رئیل ٹائم انفارمیشن دے سکے۔
پاکستانی لڑاکا جہازوں کا رسپانس
پاکستان کے راڈار سسٹم نے فوری اس غیر معمولی بھارتی مومنٹ کو ڈٹیٹیکٹ کرتے ہوے، انٹلیجینس پاکستان ائیر فورس کو پہنچائی۔ اس وقت پاکستان کے کچھ لڑاکا جہاز معمول کی پٹرولنگ پر ہوا میں موجود تھے مگر ان کی تعداد کم تھی۔ بھارتی طیاروں کی یکے بعد دیگرے حرکات کی انٹلیجینس ایئر چیف کو پہنچائی گئی جو پہلے ہی سے ایر فورس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں موجود تھے۔ ایئر چیف نے پاکستانی پائلٹوں کو آرڈر دیا کہ وہ فورا اپنے لڑاکا جہاز لے کر فضا میں پہنچیں۔آرڈر ملتے ہی پاکستان پائلٹوں نے اگلے دو منٹ میں اپنے لڑاکا جہاز ہنگرز سے نکالے اور برق رفتاری سے پاکستانی فضا میں پہنچ کر دفاعی پوزیشنیں سنبھال لیں۔
رات 12بج کر 12 منٹ پر پاکستانی فائٹر پائلٹوں نے مطلوبہ فارمیشن بناتے ہوے اپنے اواکس کے آگے آ کر انڈین جہازوں کا سامنا کرنے کو تیار ہو گئے۔
دوسری طرف پاکستان ائیر فورس کی ریڈار ٹیم ہوشیاری سے انڈین جہازوں کی فارمیشن کو کلوزلی ابزروکرنے میں مصروف تھی۔
دنیا کی بڑی فضائی لڑائی؟
راڈار ٹیم نے نوٹ کر رہی تھی کہ 12 بج کر 30 منٹ تک بھارت 60 سے زیادہ جنگی جہاز فضا میں بھیج چکا تھا۔ بھارتی جہازوں نے پہلے اوپر شمال کی جانب کشمیر سے فارمیشن بنانا شروع کی اور نیچے جنوب کی طرف راجھستان تک مختلف ٹولیوں میں بٹ کر اپنے سکوارڈن ترتیب دئیے ہوے تھے۔
جب بھارت کا مکمل فضائی اٹیک پیکج پاکستان کی راڈار سکرین پر نظر آیا تو وہ 4 حصوں میں تھا۔ جس میں بھارت کے 60 لڑاکا جہاز 4 حصوں میں ڈیوایڈ ہو کر فارمیشن بناتے ہوے آگے بڑھ رہے تھے۔ پاکستان نے اپنے جدید
Electromagnatic Operational Environment
کے ذریعے نہ صرف ان جہازوں کو ڈیٹیکٹ کر لیا تھا بلکہ یہ بھی پتا چلا چکا تھا کہ اس میں کونسی ورائٹی کے لڑاکا جہاز انڈیا نے شامل کیے ہیں۔
ان 60 لڑاکا میں سے 14 رافال لڑاکا تھے، جس کی موجودگی اور ٹیکنالوجی پر نہ صرف بھارتی ائیر فورس کو فخر تھا بلکہ بھارتی پرائم منسٹر مودی کو ان پر غرور بھی تھا۔

بھارتی لڑاکا طیاروں کی فضا میں فارمیشن اور ان کی ورائٹی اور قابلیت کو دیکھتے ہوے، پاکستان ائیر فورس کی وار اپریشنل ٹیم نے اپنے پائلٹوں اور لڑاکا جہازوں کی فورا ہوا میں ترتیب بندی کی اوراپنے ہر جہاز اور پائلٹ کو اس کے مدقابل بھارتی جہاز کا کنٹریکٹ اسائن کیا۔
جس وقت انڈین جہاز پاکستانی بارڈر کی جانب بڑھ رہے تھے تو اس وقت بھارتی ائیر فورس مزید جہاز ہوا میں بھیج رہی تھی ۔ فائنل سٹیج پر جا کر انڈیا کے لڑاکا جہازوں کی تعداد 72 تک پہنچ چکی تھی۔
پاکستان بھارت کی اس فضائی لڑائی کی مکمل ڈاکومینٹری کی ویڈیو آپ اس لنک پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔
مکمل فضائی پیکج
دوسری جانب پاکستان ائیر فورس نے 72 کے مقابلے میں اپنے 40 سے 45 لڑاکاجہاز ہوا میں بھیج رکھے تھے۔ ان لڑاکا طیاروں میں حال ہی میں سے چائنہ سے لیے گئے جے 10سی انڈس ڈریگن، جبکہ چائنہ کے تعاون سے پاکستان میں بناے گئے جے ایف 17 تھنڈر بلاک 2 اور بلاک 3 کے لڑاکا جہاز شامل تھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق پاکستان کے اٹیکنگ سکواڈ میں امریکہ سے لیے گئے ایف 16 بھی شامل تھے۔ مگر امریکہ کے پولیٹیکل پریشر سے بچنے کے لیے ان کا نام نہیں لیا گیا۔ بہرحال چائینز جے 10، اور جے ایف 17 تھنڈر جہازوں کی شمولیت اس لڑائی میں کنفرم ہے۔
جیسے ہی پاکستانی لڑاکا جہاز ہوا میں پہنچنے لگے تو ملک کی تمام سول فلائیٹس کے راستے تبدیل کر دیئے گئے تاکہ کسی بھی ممکنہ فضائی لڑائی میں سویلین کا نقصان نہ ہو۔
بھارت کے جہاز جب پاکستانی بارڈر کے قرین پہنچے تو انہوں نے پاکستانی لڑاکا جہازوں کی صف بندی کو پہلے سے موجود اور تیار پایا۔
جس سے انہیں اندازہ ہو گیا کہ پاکستانی بارڈر کراس کرنا ان کے لیے ایک دفعہ پھر سنگین غلطی ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ 2019 میں ہوا تھا، جس میں انڈین جہاز مار گرانے کے ساتھ ساتھ انڈین پائلٹ ابھیننٓیندن کو اریسٹ کر کے میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا ۔
جب بھارتی فضائیہ نے میزائل لانچ کرنے شروع کیے
اس دفعہ انڈین لڑاکا جہازوں نے اپنے ایریا میں رہتے ہوے ائیر ٹو سرفس میزائیل لانچ کرنا شروع کر دیئے۔ اور پاکستان کے اندر مختلف سویلین تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ پاکستان ایئر فورس نے فورا ان بھارتی لڑاکا جہازوں کی آئی ڈی یا شناخت ڈی ٹیکٹ کر کے نوٹ کرنا شروع کر دی۔
انڈیاین لڑاکا جہازوں کے ائیر ٹو گراونڈ میزائلز نے پاکستان کے علاقے کشمیر اور پنجاب میں مختلف سویلین جگہوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
ان سویلین تنصیبات کہ یہ نام ہیں ۔
مسجد سبحان اللہ پہاولپور، مسجد ام القران مرید کے، شکر گڑھ میں ایک ڈسپنسری، سیالکوٹ میں کوٹلی لوہاراں، پاکستان کے زیر انتطام کشمیر کے علاقے کوٹلی میں مسجدِ عباس، جبکہ مظفر آباد میں مسجد بلال کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارت کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹھکانے ان شدت پسندوں کے تھے جو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں شدت پسند کاروائیاں کرتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا دعویٰ ہے کے ان متاثرہ جگہوں پر شہید ہونیوالے تمام لوگ عام شہری تھے۔
پاکستانی جے 10 اور جے ایف 17 تھنڈر کے جوابی وار
انڈین لڑاکا جہازوں کی پاکستانی لڑاکا جہازوں کو سامنے کرنے کے بجاے، دور سے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے پر پاکستان ائیر فورس کی کمانڈ اینڈ کنٹرول نے ائیر چیف مارشل کی سربراہی میں اپنے رولز آف گیم چینج کرتے ہوے۔ فرام ڈیٹر ٹو اشور کل اینڈ ڈیناے اون لوس کی پالیسی اپنا لی۔ ان انڈین لڑاکا جہازوں کی نشاندہی کی جنہوں نے پاکستانی سویلین تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ فورا ہی ایسے بھارتی لڑاکا جہازوں کو ٹریک کر کے مختلف پاکستانی جہازوں جن میں جے 10 اور جے ایف 17 تھنڈر جہاز شامل تھے کو کنٹریکٹ اسائن کیے گئے کہ ایسے بھارتی جہازوں کو فورا سے پہلے مار گرایا جاے۔
لیکن اس دفعہ کمانڈ سنٹر کے سٹریجسٹس نے فیصلہ کیا کہ وہ سب سے پہلے بھارت کے غرور رافیل کو گرائیں گے۔ اس کے بعد باقی انڈین جہازوں کو دیکھا جاے گا۔ اور پھر پاکستانی اواکس ساب، اپریشنل کمانڈ سنٹر اور پاکستانی لڑاکا جہازوں کا سنٹر آف گریوٹی یا مرکزی پوائینٹ انڈین رافیل بن گئے۔
پاکستانی فضائیہ کے سربراہ کا ریسپانس
پاکستان ائیر فورس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں پچھلی کئی راتوں سے مقیم ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے جب انڈین جہازوں کو اس طرح سے سویلین آبادی پر حملے کرتے دیکھا تو انہوں نے خود ریڈیو پر اپنے 15 سکوارڈرن پائلٹس کو جوش میں مخاطب کیا۔
“Kill them, kill them, don’t let them enter even an inch into Pakistan,”
مطلب انہیں مار دو،انہیں مار دو، انہیں اپنی سرزمین کے اندر ایک انچ بھی نہ گھسنے دینا۔
۔ 15سکوارڈرن کی یونٹ کو پاکستانی ائیر مارشل بابر سدھو کبھی خود بھی کمانڈ کر چکے تھے۔
پی ایل 15 میزائیل کا جارحانہ انداز اور پھر بھٹنڈا شہر روشن ہو گیا
ائیر چیف کے آرڈر کو ریڈیو پر سنتے ہی 15 سکوارڈرن کے ایک پاکستانی جے 10 سی انڈس ڈریگن نے ویژیول بی یانڈ دی رینج یعنی اپنے دشمن جہاز کی نظر سے بھی دور رہتے ہوے تقریبا 150 کلومیٹر کے فاصلے سے انڈین ریاست پنجاب کے شہر بھٹنڈا کے اوپر اڑنے والے ایک انڈین رافال بی ایس 001 کو اپنے پی ایل 15 میزائل سے نشانے پر لے لیا۔ آواز کے رفتار سے بھی پانچ گنا زیادہ سپیڈ والے پی ایل 15 نے رافیل کے پائلٹ ونگ کمانڈر ارون پنوار کو بچ نکلنے کا کوئی موقع نہ دیا اور بارڈر سے 42 کلومیٹر اس پار جا کے فرانسیسی ساختہ رافیل کو سیکنڈز میں دبوچ لیا۔ اس پر آسمان میں ایک زبردست بجلی کڑکی اور زوردار دھماکہ ہوا تو بھارتی شہر بھٹنڈا کا علاقہ ایک دم روشن ہو گیا۔
پاکستان ائیر فورس کے اپریشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں جب اپریشنل ٹیم نے ریڈار پر بھٹنڈا کے اوپر رافال کو آگ میں جلتے نیچے گرتے دیکھا تو آپریشنل ہال میں اللہ و اکبر کے نعرے بلند ہوے۔
بھارتی پائلٹوں نے جب اپنے رفال جہاز جلتے دیکھے
دوسری طرف انڈین پنجاب میں بھٹندا کے اوپر اڑنے والے رافیل فارمیشن کے ایک پائلٹ نے ریڈیو پر اپنے گم ہونے والے رافیل جس کا نام انہوں نے قدیم یونانی خداوں کے نام پر گوڈزیلا رکھا ہوا تھا، اس کی گمشدگی بارے کچھ ان الفاظ میں اپنے سنٹر سے کیمونیکیٹ کیا،
گاڈذیلا 4: آئی ریڈ یو لواڈ اینڈ کلیر،
اس کے کچھ دیر بعد 12:59 منٹ پر گاڈذیلا 4 نے اپنے کمانڈ سنٹر کو رپورٹ کرتے ہوے کہا، میں نے ابھی اپنے پاس ایک دھماکے کے شعلے کو دیکھا ہے۔
اس کے بعد اس نے گاڈذیلا 3 یا بی ایس 001 تباہ ہونے والے رافال سے بار بار رابطہ کیا مگر گاڈذیلا 3 اب آگ کے شعلے میں تبدیل ہو چکا تھا اور گاڈذیلا 4 کے پائلٹ کو جواب دینے کے قابل نہ رہا تھا۔
اس کے بعد گاڈذیلا 4 رافیل نے اپنے کمانڈ سنٹر کو ریڈیو پر اطلاع دی کہ وہ خود تو ٹھیک ہے مگر گاڈذیلا 3 سے رابطہ نہیں ہو رہا۔
اس کے یکے بعد دیگرے پاکستانی لڑاکا جے 10 سی ڈریگنز نے دو اور رافیل کو اپنے نشانوں پہ لے لیا۔ایک کو جموں کو اوپر لائن آف کنٹرول سے 10 سے 12 کلومیٹر بھارتی کشمیر کے اندر جبکہ تیسرے کو انڈین کشمیر میں سری نگر کے اوپر مار گرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ سری نگر سے اوپر اڑنے والے دو مزید طاقتور انڈین لڑاکا مگ 29 اور ڈبل انجن والے لڑاکا ایس یو 30 کو بھی پاکستانی جے 10 اور جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا سے فائر کیے گئے پی ایل 15 میزائلوں کے ذریعے سے مار گرایا گیا۔
جب بھارتی ائیر فورس گراونڈ ہو گئی
انڈین ائیر فورس نے جب اپنے جدید اور سٹیٹ آف دی آرٹ لڑاکا جہازوں کو اپنی ہی فضا میں آگ کا شعلہ بنتے دیکھا تو وہ فورا اپنے بقیہ جہازوں کی پوزیشنیں بیک فٹ پہ لے گئے۔ رات ایک بج کر دس منٹ پر تقریبا ایک گھنٹے کی کشمکش کے بعد جب بھارت اپنے 6 لڑاکا جہاز گنوا چکا تھا تو بھارتی ائیر فورس نے شائد اسی میں اپنی خوشقسمتی سمجھی کہ وہ بقیہ لڑاکا جہازوں کو فورا لینڈ کرواے، کہیں اسے زیادہ نقصان نہ اٹھانا پڑے۔
بھارتی ائیر فورس پی ایل 15 میزائیل کی جارحانہ کارکردگی سے کافی حد تک بدحواس ہو چکی تھی۔
بقول انڈین چیف آف ڈیفنس جنرل انیل چوہان کے کہ انہوں نے اگلے دو دن تک اپنے جہاز ہوا میں بھیجے ہی نہیں۔ ایک گھنٹے کی اس فضائی لڑائی میں جو کہ ماڈرن وار فئیر کی سب سے لمبے دورانیے اور سب سے زیادہ تعداد میں ماڈرن لڑاکا جہازوں کے حصے لینے کی لڑائی تھی۔ نے بہت سے ریکارڈ بناے۔ سب بڑا سکور تو 0-6 کا تھا، جس میں پاکستان کو فضائی برتری حاصل نہ ہونے کے باوجود نہ صرف اپنے سے بڑی ائیر فورس انڈیا کے 6 لڑاکا جہاز مار گراے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے تمام لڑاکا جہازوں کو اپنی پیشہ ورانہ تربیت کی بدولت بہ حفاظت زمین پر واپس لینڈ کرنے میں بھی کامیاب رہے۔
بھارتی جہاز گرنے کے ثبوت بھارتی میڈیا کی زبانی

۔ 7 مئی کی صبح جب پوری دنیا کے میڈیا نے 6 بھارتی جہازوں بشمول رافیل کے گرنے کی نیوز چلائی تو پہلے تو انڈین میڈیا پر ایسی نیوز پر خاموشی طاری رہی۔ لیکن پھر تقریبا صبح 8 بجے کے بعد انڈیا کے ایک معروف نیوز پیپر “دا ہندو” نے اپنے ایکس اکاونٹ اور اپنی نیوز ویب سائٹ پہ لکھا کہ دا ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وی جائیتا سنگھ کو ایک انڈین آفیشل نے بتایا ہے کہ بھارت کے کم از کم 3 لڑاکا جہاز جموں و کشمیر کے علاقے اکھنور، رمبان، اور پامپور میں گر کر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ دی ہندو نے گرے ہوے بھارتی جہازوں کے ملبے کی تصویریں بھے سوشل میڈیا اکاونٹ پر اپلوڈ کر دیں۔
دی ہندو نیوز پیپر مزید گرے ہوے بھارتی جہازوں کی نیوز کی تلاش میں لگ گیا۔ پھر اس کے فورا بعد ہی دی ہندو نے انڈین گورنمنٹ کے دباو پر ایکس سے اور اپنی ویب سائٹ سے یہ اپنی پوسٹ اور نیوز ڈیلیٹ کر دی۔ لیکن اس وقت تک مقامی میڈیا اور لوکلز نے اپنے موبائل فونز کے ذریعے تباہ ہونیوالے جہازوں بشمول رافیل کی فوٹیجز بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا شروع کردیں۔
بین الاقوامی اور آزاد میڈیا کی کوریج
دوپہر تک بی بی سی ہندی کے ریاض مسرور نے جموں کشمیر کے علاقے پلوامہ میں گرے بھارتی جہازوں کے ملبے کے حصے دکھانا شروع کر دیئے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر معتبر انٹرنیشنل میڈیا چینلز، جیسا کہ سی این این، واشنگٹن پوسٹ، روئیٹرز، دی گارجین، الجزیرہ، بی بی سی، وغیرہ نے فیکٹ چیک کے ذریعے تصدیق کی کہ پاکستان نے بھارت کے لڑاکا جن میں رافیل بھی شامل ہے اس لڑائی میں گرا دیئے ہیں۔ مگر بھارت میں اس ٹاپک پر چپ سادھ لی گئی۔ بھارت کے ایک آن لائن معتبر نیوز ویب سائٹ دی وائر نے کچھ ہلکے انداز سے اس نیوز کو اپنی ویب سائٹ پہ نشر کیا تو بھارت کی ٹیلیکیمونیکیشن اتھارٹی نے دی وائر کی ویب سائٹ کو ہی بلاک کر دیا۔ اس نیوز کو ہٹانے کی شرط پر دی وائر کی ویب سائٹ کو آنلائن ہونے دیا گیا۔
ائیر مارشل اے کے بھارتی اور چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان کی بدحواسیاں
۔11 مئی 2025 کو جب انڈین فورسز کے ممبران نے ایک جوائینٹ پریس کانفرنس کی تو اس کانفرنس میں دا ہندو نیوزپیپر کے ایک اسسٹنٹ ایڈیٹر دیناکر پیرے نے انڈین ائیر فورس کے ائیر مارشل اے کے بھارتی سے جب سوال کیا کہ کیا بھارت کے اس جنگ میں جہاز گرے ہیں؟
تو جواب میں اے کے بھارتی نے قدرے ان کمفرٹ ایبل انداز میں کچھ اس طرح سے تسلیم کیا کہ، “ہم لڑائی کی حالت میں ہیں، اور نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں”۔
اور اس کے ساتھ ہی رپورٹر کوخود سوال بنا کر دیا کہ
“آپ ہم سے یا نہ پوچھیں کہ کتنے جیٹ گرے ہیں آپ ہم سے پوچھیں کہ ہم نے اپنے اوبجیکٹیو حاصل کیے یا نہیں۔”
پاکستان بھارت کے درمیان ہونے والی اس فضائی لڑائی کے 24 دن بعد، 31 مئی 2025 کو سنگا پور میں جا کر شنگریلا ڈائیلاگ کانفرنس کے دوران انڈین فوج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے پہلے بلوم برگ اور پھر روئٹر کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنے جیٹس گرنے کے واقعے کو کچھ اس طرح سے تسلیم کیا،
“ہاں ہمارے جیٹس گرے تھے، مگر اہم بات یہ نہیں کہ کتنے جیٹس گرائے گئے، بلکہ یہ ۔ ۔ ۔ کہ وہ کیوں گرائے گئے؟؟؟۔”
اگر آپ وزڈم ہاوس کی سٹوریز انگلش میں پڑھنا چاہتے ہیں تو پلیز یہاں کلک کریں۔
2 thoughts on “پاکستان نے بھارت کے رافیل جہاز کیسے مار گراے: 7 مئی 2025 کی رات کو پاکستان بھارت کی فضائی لڑائی کا مکمل احوال”